حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاورمیں بچوں کا کامیاب کوکلیئر امپلانٹ، تین بچوں میں سماعت کی قوت بحال

حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاورمیں بچوں کا کامیاب کوکلیئر امپلانٹ، تین بچوں میں سماعت کی قوت بحال حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاورمیں تین بچوں کے کامیاب کوکلیئر امپلانٹ کے چالیس دن بعد آج پہلی بار سماعت کا کامیاب تجربہ کیا گیا۔ دو سے پانچ سال کی عمر کے ان تین بچوں جس میں ایک بچی بھی شامل ہے نے گزشتہ ماہ ایچ ایم سی پشاور میں سرٹیفائیڈ سرجنوں کے زیرِ نگرانی امپلانٹ کا عمل مکمل کیا تھا۔ تینوں بچوں کے کان کے عقب میں نصب کیا گیا آلہ چالیس دن بعد آج سماعت کے لئے فعال کر دیا گیا جس سے بچوں نے پہلی بار کوئی بھی آواز سنی۔ اسی سلسلے میں حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاورمیں ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں ان بچوں اورانکے والدین نے شرکت کی۔ تقریب میں کینگ ایڈورڈز میڈیکل یونیورسٹی لاہور کی آڈیالوجسٹ غلام فاطمہ نے خصوصی شرکت کی، اسکے علاوہ ہسپتال میڈیکل ڈائریکٹر شہزاد اکبر، ہسپتال ڈائریکٹر شہزاد فیصل، ڈاکٹرعدنان خان چئیرمین ای۔این۔ٹی، ڈاکٹرثنااللہ خان ڈائریکٹر پیکو، ڈاکٹرذاہد امان ڈین خیبر گرلز میڈیکل کالج، ڈاکٹر غریب نواز ایسوسیئٹ ڈین پی جی ایم آئی سمیت کوکلیئر ڈیوائس بنانے والی کمپنی کے نمائندے احسان دانش اور ای این ٹی کے عملے نے بھی شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میڈیکل ڈائریکٹرایچ ایم سی کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ کے دوران تین کوکلیئر امپلانٹس کے لئے میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹ-حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور نے اپنے آپریشن تھیٹر، آڈیوولوجی اور اسپیچ تھراپی سیکشن کو بہتر بنا کر ہسپتال کی استعداد کار کو بڑھایا تاکہ سماعت سے محروم بچوں کے اس آپریشن سے ہسپتال کے سرجنز تکنیکی استفادہ حاصل کر سکیں اور مستقبل میں خیبر پختونخوا کی عوام کو یہ سہولت اپنے ہی صوبے کے سرکاری ہسپتال میں میسر آئے۔ انکا کہنا تھا کہ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس خیبر پختونخوا میں پہلا سرکاری ہسپتال ہے جو یہ سہولت فراہم کرے گا۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہسپتال کے پاس آپریشن کے لئے مطلوبہ جراحی کا سامان ، کوالیفائیڈ سرجن کے علاوہ جدید ترین آپریشن تھیٹر موجود ہے جبکہ سند یافتہ سرجنز کی نگرانی میں یہاں کے سرجنز کوکلیئر امپلانٹ کی سند حاصل کر سکیں گے جس سے خیبر پختونخوا کے لوگوں کو صوبے میں اس امپلانٹ کی سہولت کم پیسوں میں حاصل ہو گی۔ واضح رہے کہ سماعت سے محروم بچوں کو اس کامیاب آپریشن کے لئے پندرہ سے بیس لاکھ روپے درکار ہوتے ہیں اور پاکستان بیت المال کئی بچوں کو اس آپریشن کا مکمل خرچہ فراہم کرتا ہے۔ ہسپتال انتظامیہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اس سرجری کو حکومت کی معاونت سے ہسپتال کے ایک مستقل سہولت کے طور پر متعارف کرائیں گے جسکے لئے انتظامات کئے جارہے ہیں۔ اور پہلی بار ہسپتال کی سہولیات استعمال کرتے ہوئے یہ تین کامیاب سرجریز کا ہونا اس سلسلے کی ہی کڑی ہے۔ ہسپتال ڈایئکٹر کا کہنا تھا اس اہم کامیابی پر ایم ٹی آئی-ایچ ایم سی کے بورڈ آف گورنرز کی کاوشیں بھی قابل ستائیش ہیں جنہوں نے گزشتہ سال اس سلسلے میں ہسپتال کی استعداد کار بڑہانے کے کئے اقدامات اٹھائے تھے۔ موقع پر موجود والدین نے اپنے بچوں کی سماعت کی نعمت حاصل ہونے پر مسرت کا اظہار کیا اور سہولت فراہم کرنے پر ہسپتال انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔